مسدسِ (۳۷)
یہ برکت ہے دنیا میں محنت کی ساری
جہاں دیکھئے فیض اسی کا ہے جاری
یہی ہے کلیدِ درِ فضل باری
اسی پر ہے موقوف عزت تمہاری
اسی سے ہے قوموں کی یاں آبرو سب
اسی پر ہیں مغرور میں اور تو سب
***
گلستاں میں جوبن گل و یاسمن کا
سماں زلفِ سنبل کی تاب و شکن کا
قدِ دل ربا سرو اور نارون کا
رخِ جاں فزا لالہ و نسترن کا
غریبوں کی محنت کی ہے رنگ و بو سب
کمیروں کے خوں سے ہیں یہ تازہ رو سب
***
ہلاتے نہ اگلے اگر دست و بازو
جہاں عطرِ حکمت سے ہوتا نہ خوشبو
نہ اخلاق کی وضع ہوتی ترازو
نہ حق پھیلتا ربعِ مسکوں میں ہر سو
حقائق یہ سب غیر معلوم رہتے
خدائی کے اسرار مکتوم رہتے
***