مسدسِ (۳۸)
نہیں کرتے کھیتی ہیں وہ جاں فشانی
نہ ہل جوتتے ہیں نہ دیتے ہیں پانی
پہ جب یاس کرتی ہے دل پر گرانی
تو کہتے ہیں حق کی ہے نا مہربانی
نہیں لیتے کچھ کام تدبیر سے وہ
سدا لڑتے رہتے ہیں تقدیر سے وہ
***
کبھی کہتے ہیں" ہیچ ہیں سب یہ ساماں
کہ خود زندگی ہے کوئی دن کی مہماں
دھرے سب یہ رہ جائینگے کاخ و ایواں
نہ باقی رہے گی حکومت نہ فرماں
ترقی اگر ہم نے کی بھی تو پھر کیا
یہ بازی اگر جیت لی بھی تو پھر کیا
***
یہ سرگرم کوشش میں جو روز و شب ہیں
اٹھاتے سدا بارِ رنج و تعب ہیں
ترقی کے میداں میں سبقت طلب ہیں
نمائش پہ دنیا کی بھولے یہ سب ہیں
نہیں ان کو کچھ اپنی محنت سے لہنا
"بناتے ہیں وہ گھر نہیں جس میں رہنا"
***