مسدسِ (۳۹)
سب ایسے تن آسان و بے کار و کاہل
تمدن کے حق میں ہیں زہرِ ہلاہل
نہیں ان سے کچھ نوعِ انساں کو حاصل
نہیں ان کی صحبت کہ ہے سمِ قاتل
یہ جب پھیلتے ہیں سمٹتی ہے دولت
یہ جوں جوں کہ بڑھتے ہیں گھٹتی ہے دولت
***
جہاں بڑھ گئی ان کی تعداد حد سے
ہوئی قوم محسوب سب دام و دو سے
رہا اس کو بہرہ نہ حق کی مدد سے
وہ اب بچ نہیں سکتی نکبت کی زد سے
بچو ایسے شوموں کی پرچھائیوں سے
ڈرو ایسے چپ چاپ یغمائیوں سے
***
مگر اک فریق اور ان کے سوا ہے
شرف جس سے نوعِ بشر کو ملا ہے
سب اس بزم میں جن کا نور و ضیا ہے
سب اس باغ کی جن سے نشوونما ہے
ہوئے جو کہ پیدا ہیں محنت کی خاطر
بنے ہیں زمانہ کہ خدمت کی خاطر
***