مسدسِ (۴۵)
بس اب وقت کا حکم ناطق یہی ہے
کہ جو کچھ ہے دنیا میں تعلیم ہی ہے
یہی آج کل اصل فرماندہی ہے
اسی میں چھپا سِرّ شاہنشہہی ہے
ملی ہے یہ طاقت اسی کیمیا کو
کہ کرتی ہے یہ ایک شاہ و گدا کو
***
سکھاتی ہے محکوم کو یہ اطاعت
سجھاتی ہے حاکم کو راہِ عدالت
دلوں سے مٹاتی ہے نقشِ عداوت
جہاں سے اٹھاتی ہے رسمِ بغاوت
یہی ہے رعیت کو حق دار کرتی
یہی ہے کہ دمہ کو ہموار کرتی
***
سنی غریبوں کی فریاد اسی نے
کیا ہے غلامی کو برباد اسی نے
رپبلک کی ڈالی ہے بنیاد اسی نے
بنایا ہے پبلک کو آزاد اسی نے
مقید بھی کرتی ہے یہ اور رہا بھی
بناتی ہے آزاد بھی با وفا بھی
***