مسدسِ (۵)
بنانا نہ تربت کو میری صنم تم
نہ کرنا مری قبر پر سر کو خم تم
نہیں بندہ ہونے میں کچھ مجھے سے کم تم
کہ بے چارگی میں برابر ہیں ہم تم
مجھے دی ہے حق نے بس اتنی بزرگی
کہ بندہ بھی ہوں اس کا اور ایلچی بھی
***
اسی طرح دل ان کا ایک اک سے توڑا
ہر اک قبلۂ کج سے منہ ان کا موڑا
کہیں ماسوا کا علاقہ نہ چھوڑا
خداوند سے رشتہ بندوں کا جوڑا
کبھی کے جو پھرتے تھے مالک سے بھا گے
دئیے سر جھکا ان کے مالک کے آگے
***
پتا اصل مقصود کا پا گیا جب
نشاں گنجِ دولت کا ہاتھ آگیا جب
محبت سے دل ان کا گرما گیا جب
سماں ان پہ تو حید کا چھا گیا جب
سکھائے معیشت کے آداب ان کو
پڑھائے تمدن کے سب باب ان کو
***