پہلا دیباچہ
١٢٩٤ ھ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حامد اً و مصلیاً
بلبل کی چمن میں ہم زبانی چھوڑی
بزم شعرا میں شعر خوانی چھوڑی
*
جب سے دل زندہ تو نے ہم کو چھوڑا
ہم نے بھی تری رام کہانی چھوڑی
***
بچپن کا زمانہ جو کہ حقیقت میں دنیا کی بادشاہت کا زمانہ ہے ایک ایسے دلچسپ اور پر فضا میدان میں گزارا جو کلفت کے گرد و غبار سے بالکل پاک تھا ۔ نہ وہاں ریت کے ٹیلے تھے ، نہ خاردار جھاڑیاں تھیں ، نہ آندھیوں کے طوفان تھے ، نہ باد سموم کی لپٹ تھی۔
جب اس میدان سے کھیلتے کودتے آگے بڑھے تو ایک اور صحرا اس سے بھی زیادہ دلفریب نظر آیا جس کے دیکھتے ہی ہزاروں ولولے اور لاکھوں امنگیں خود بخود دل میں پیدا ہو گںیی ۔ مگر یہ صحرا جس قدر نشاط انگیز تھا ۔ اس کی سر سبز جھاڑیوں میں ہولناک درندے چھپے ہوئے تھے اور اس کے خوشنما پودوں پر سانپ اور بچھو لپٹے ہوئے تھے۔ جونہی اس کی حد میں قدم رکھا ہر گوشہ سے شیر و پلنگ اور مارو کژدم نکلے آئے ۔ باغ جوانی کی بہار اگر چہ قابل دید تھی مگر دنیا کی مکروہات سے دم لینے کی فرصت نہ ملی، نہ خود آرائی کا خیال آیا، نہ عشق و جوانی کی ہوا لگی ، نہ وصل کی لذت اٹھائی ، نہ فراق کا مزا چکھا۔