9%

مسدسِ (۹)

یہ ہموار سڑکیں یہ راہیں مصفا

دو طرفہ برابر درختوں کا سایا

نشاں جا بجا میل و فرسخ کے برپا

سرِ رہ کنوئیں اور سرائیں مہیا

انہی کے ہیں سب نے یہ چربے اتارے

اسی قافلہ کے نشاں ہیں یہ سارے

***

سدا ان کو مرغوب سیر و سفر تھا

ہر اک بر اعظم میں ان کا گزر تھا

تمام ان کا چھانا ہوا بحر و بر تھا

جو لنکا میں ڈیرا تو بربر میں گھر تھا

وہ گنتے تھے یکساں وطن اور سفر کو

گھر اپنا سمجھتے تھے ہر دشت و در کو

***

جہاں کو ہے یاد ان کی رفتار اب تک

کہ نقشِ قدم ہیں نمودار اب تک

ملایا میں ہیں ان کے آثار اب تک

انہیں رو رہا ہے ملیبار اب تک

ہمالہ کو ہیں واقعات ان کے ازبر

نشاں ان کے باقی ہیں جبرالٹر پر

***