مسدسِ (۱۰)
وہ لقمان و سقراط کے دُرِ مکنوں
وہ اسرارِ بقراط و درسِ فلاطوں
ارسطو کی تعلیم سولن کے قانوں
پڑے تھے کسی قبر کہنہ میں مدفوں
یہیں آ کے مہرِ سکوت ان کی ٹوٹی
اسی باغِ رعنا سے بو ان کی پھوٹی
***
یہ تھا علم پر واں توجہ کا عالم
کہ ہو جیسے مجروح جویائے مرہم
کسی طرح پیاس ان کی ہوتی نہ تھی کم
بجھاتا تھا آگ ان کی باراں نہ شبنم
حریمِ خلافت میں اونٹوں پہ لد کر
چلے آتے تھے مصر و یوناں کے دفتر
***
وہ تارے جو تھے شرق میں لمعہ افگن
پہ تھا ان کی کرنوں سے تا غرب روشن
نوشتوں سے ہیں جن کے اب تک مزین
کتب خانۂ پیرس و روم و لندن
پڑا غلغلہ جن کا تھا کشوروں میں
وہ سوتے ہیں بغداد کے مقبروں میں
***