9%

مسدسِ (۱۳)

ادا کر چکی جب حق اپنا حکومت

رہی اب نہ اسلام کو اس کی حاجت

مگر حیف اے فخرِ آدم کی امت

ہوئی آدمیت بھی ساتھ اس کے رخصت

حکومت تھی گویا کہ اک جھول تم پر

کہ اڑتے ہی اس کے نکل آئے جوہر

***

زمانہ میں ہیں ایسی قومیں بہت سی

نہیں جس میں تخصیص فرماں دہی کی

پر آفت کہیں ایسی آئی نہ ہو گی

کہ گھر گھر پہ یاں چھا گئی آ کے پستی

چکور اور شہباز سب اوج پر ہیں

مگر ایک ہم ہیں کہ بے بال و پر ہیں

***

وہ ملت کہ گردوں پہ جس کا قدم تھا

ہر اک کھونٹ میں جس کا برپا علم تھا

ہو فرقہ جو آفاق میں محترم تھا

وہ امت لقب جس کا خیر الامم تھا

نشاں اس کا باقی ہے صرف اس قدر یاں

کہ گنتے ہیں اپنے کو ہم بھی مسلماں

***