9%

مسدسِ (۱۶)

جو گرتے ہیں گر کر سنبھل جاتے ہیں وہ

پڑے زد تو بچ کر نکل جاتے ہیں وہ

ہر اک سانچے میں جا کے ڈھل جاتے ہیں وہ

جہاں رنگ بدلا بدل جاتے ہیں وہ

ہر اک وقت کا مقتضیٰ جانتے ہیں

زمانہ کے تیور وہ پہچانتے ہیں

***

مگر ہے ہماری نظر اتنی اونچی

کہ یکساں ہے واں سب بلدی و پستی

نہیں اب تک اصلا خبر ہم کو یہ بھی

کہ ہے کون مردار کتیا ترقی

جدھر کھول کر آنکھ ہم دیکھتے ہیں

زمانہ کو اپنے سے کم دیکھتے ہیں

***

زمانہ کا دن رات ہے یہ اشارا

کہ ہے آشتی مین مری یاں گزارا

نہیں پیروی جن کو میری گوارا

مجھے ان سے کرنا پڑے گا کنارا

سدا ایک ہی رخ نہیں ناؤ چلتی

چلو تم ادھر کو، ہوا ہو جدھر کی

***