9%

مسدسِ (۱۸)

ہر اک بول پر ان کے مجلس فدا ہے

ہر اک بات پر واں درست اور بجا ہے

نہ گفتار میں ان کی کوئی خطا ہے

نہ کردار ان کا کوئی نا سزا ہے

وہ جو کچھ کہ ہیں ، کہہ سکے کون ان کو

بنایا ندیموں نے فرعون ان کو

***

وہ دولت کہ ہے مایۂ دین و دنیا

وہ دولت کہ ہے توشۂ راہِ عقبیٰ

سلیماں نے کی جس کی حق سے تمنا

بڑھا جس سے آفاق میں نام کسریٰ

کیا جس نے حاتم کو مشہور دوراں

کیا جس نے یوسف کو مسوودِ اخواں

***

ملا ہے یہ فخر اس کو ان کی بدولت

کہ سمجھی گئی ہے وہ اصلِ شقاوت

کہیں ہے وہ سرمایۂ جہل و غفلت

کہیں نشۂ بادۂ کبر و نخوت

جہاں کے لئے جو کہ آبِ بقا ہے

وہ اقوم کے حق میں سمی دوا ہے

***