مسدسِ (۱۹)
کہاں بندگانِ ذلیل اور کہاں وہ
بسر کرتے ہیں بے غمِ قوت و ناں وہ
پہنتے نہیں جز سمور و کتاں وہ
مکاں رکھتے ہیں رشکِ خلدِ جناں وہ
نہیں چلتے وہ بے سواری قدم بھر
نہیں رہتے بے نغمہ و ساز دم بھر
***
کمر بستہ ہیں لوگ خدمت میں ان کی
گل و لالہ رہتے ہیں صحبت میں ان کی
نفاست بھری ہے طبعیت میں ان کی
نزاکت سو داخل ہے عادت میں ان کی
دواؤں میں مشک ان کی اٹھتا ہے ڈھیروں
وہ پوشاک میں عطر ملتے ہیں سیروں
***
یہ ہو سکتے ہیں ان کے ہم جنس کیونکر
نہیں چین جن کو زمانے سے دم بھر
سواری کو گھوڑا نہ خدمت کو نوکر
نہ رہنے کو گھر اور نہ سونے کو بستر
پہننے کو کپڑا نہ کھانے کو روٹی
جو تدبیر الٹی تو تقدیر کھوٹی
***