27%

مسدسِ (۲۴)

اگر مرجعِ خلق ہے ایک بھائی

نہیں ظاہرا جس میں کوئی برائی

بھلا جس کو کہتی ہے ساری خدائی

ہر اک دل میں عظمت ہے جس کی سمائی

تو پڑتی ہیں اس پر نگاہیں غضب کی

کھٹکتا ہے کانٹا سا نظروں میں سب کی

***

بگڑتا ہے جب قوم میں کوئی بن کر

ابھی بخت و اقبال تھے جس کے یاور

ابھی گردیں جھکتی تھیں جس کے در پر

مگر کر دیا اب زمانے نے بے پر

تو ظاہر میں کڑھتے ہیں پر خوش ہیں جی میں

کہ ہمدرد ہات آیا اک مفلسی میں

***

اگر اک جوانمرد ہمدرد انساں

کرتے قوم پر دل سے جان اپنی قرباں

تو خود قوم اس پر لگائے یہ بہتاں

کہ ہے اس کی کوئی غرض اس میں پنہاں

وگر نہ پڑی کیا کسی کو کسی کی

یہ چالیں سراسر ہیں خود مطلبی کی

***