50%

دن گزرا آشفتہ سر خاموش ہوئے

دن گزرا آشفتہ سر خاموش ہوئے

شام ہوئی اور بام و در خاموش ہوئے

*

شام ہوئی اور سورج رستہ بھول گیا

کیسے ہنستے بستے گھر خاموش ہوئے

*

بولتی آنکھیں چپ دریا میں ڈوب گئیں

شہر کے سارے تہمت گر خاموش ہوئے

*

کیسی کیسی تصویروں کے رنگ اڑے

کیسے کیسے صورت گر خاموش ہوئے

*

کھیل تماشہ بربادی پر ختم ہوا

ہنسی اڑا کر بازی گر خاموش ہوئے

*

کچی دیواریں بارش میں بیٹھ گئیں

بیتی رت کے سب منظر خاموش ہوئے

*

ابھی گیا ہے کوئی مگر لگتا ہے

جیسے صدیاں بںتش گھر خاموش ہوئے

٭٭٭