50%

سرگوشی

تمہیں کیا ہو گیا ہے

بتاؤ تو سہی اے جان جاں ! جانانِ جاں! آخر تمہیں کیا ہو گیا ہے

اپنی ہی آواز سے ڈرنے لگے ہو اپنے ہی سائے سے گھبرانے لگے ہو

اپنے ہی چہرے سے شرمانے لگے ہو

بتاؤ تو سہی ۔۔

آ کر تمہیں کیا ہو گیا ہے

چلو ہم نے یہ مانا یہ زمانہ اب تمہارے بس سے

باہر ہو گیا ہے

ان دنوں میں بے حسی کے موسموں میں دل کا خوں ہونا

مقدر ہو گیا ہے

مگر اس قہرمان بستی میں دو آنکھیں تو ایسی ہیں کہ جن میں

کوئی اندیشہ نہیں ہے اور جن کے خواب یکساں ہیں

بہت ہی مبہم سی تعبیر کا امکان تو ہے

یہ شب گزرے نہ گزرے صبح پر ایمان تو ہے

تو پھر اے جان ِ جاں ویراں کیوں ہو

اس قدر شاداب آنکھیں جب دعا گو ہیں تو اتنے بے سر و ساماں

کیوں ہو

بتاؤ تو سہی اے جان ِ جاں آخر تمہیں کیا ہو گیا ہے

اپنی ہی آواز سے ڈرنے لگے ہو

اپنے ہی چہرے سے شرمانے لگے ہو

اپنے ہی سائے سے گھبرانے لگے ہو