25%

رنگ تھا روشنی تھا قامت تھا

جس پہ ہم مر مٹے قیامت تھا

*

خوش جمالوں میں دھوم تھی اپنی

نام اس کا بھی وجہ شہرت تھا

*

پاس آوارگی ہمیں بھی بہت

اس کو بھی اعتراف وحشت تھا

*

ہم بھی تکرار کے نہ تھے خوگر

وہ بھی ناآشنائے حجت تھا

*

خواب تعبیر بن کے آتے تھے

کیا عجب موسم رفاقت تھا

*

اپنے لہجے کا بانکپن سارا

اس کے پندار کی امانت تھا

*

اس کے کندن بدن کا روپ سروپ

حسن احساس کی بدولت تھا

*

ایک اک سانس قربتوں کا گواہ

ہر نفس لمحہ غنیمت تھا

*

اور پھر یوں ہوا کہ ٹوٹ گیا

وہ جو اک رشتۂ محبت تھا