25%

پھول مہکیں مرے آنگن میں صبا بھی آئے

پھول مہکیں مرے آنگن میں صبا بھی آئے

تو جو آئے تو مرے گھر میں خدا بھی آئے

*

اس قدر زخم لگائے ہیں زمانے نے کہ بس

اب کے شائد ترے کوچے کی ہوا بھی آئے

*

یہ بھی ہے کوچہ جاناں کی روایت کہ یہاں

لب پہ شکوہ اگر آئے تو دعا بھی آئے

*

میں نے سو طرح جسے دل میں چھپائے رکھا

لوگ وہ زخم زمانے کو دکھا بھی آئے

*

کیا قیامت ہے جو سورج اتر آیا ہے

میری آنکھوں میں در آئے تو مزہ بھی آئے

*

پچھلے موسم تو بڑا قحط رہا خوابوں کا

اب کے شائد کوئی احساس نیا بھی آئے

٭٭٭