25%

خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے

خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے

ایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

*

گھر کی وحشت سے لرزتا ہوں مگر جانے کیوں

شام ہوتی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے

*

ڈوب جاؤں تو کوئی موج نشاں ت ک نہ بتائے

ایسی ندی میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے

*

کبھی مل جائے تو رستے کی تھکن جاگ جائے

ایسی منزل سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے

*

وہی پیماں جو کبھی جی کو خوش آیا تھا بہت

اُسی پیماں سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے

٭٭٭