50%

اے میری زندگی کے خواب، شام بخیر شب بخیر

اے میری زندگی کے خواب، شام بخیر شب بخیر

ڈوب چلا ہے آفتاب، شام بخیر، شب بخیر

*

ایسا نہ ہو کہ دن ڈھلے روح کا زخم کھل اٹھے

کیسے کہوں مرے گلاب، شام بخیر شب بخیر

*

تیرہ شبی کی وحشتیں اب کوئی دن کی بات ہے

خلوت جاں کے ماہتاب شام بخیر شب بخیر

*

میں بھی وفا سرشت ہوں پاس وفا تجھے بھی ہے

دونوں کھلی ہوئی کتاب ، شام بخیر شب بخیر

*

موسم ابر و باد سے اب جو ڈریں تو کس لیے

کھل کے برس چکا سحاب، شام بخیر شب بخیر

*

میری نظر ، میرا شعور، میری غزل میرا جنوں

سب کا تجھی سے انتساب، شام بخیر، شب بخیر

٭٭٭