دکھ اور طرح کے ہیں دعا اور طرح کی
دکھ اور طرح کے ہیں دعا اور طرح کی
اور دامن قاتل کی ہوا اور طرح کی
*
دیوار پہ لکھی ہوئی تحریر ہے کچھ اور
دیتی ہے خبر خلق ِ خدا اور طرح کی
*
کس دام اٹھائیں گے خریدار کہ اس بار
بازار میں ہے جنس ِ وفا اور طرح کی
*
بس اور کوئی دن کہ ذرا وقت ٹھہر جائے
صحراؤں سے آئے گی صدا اور طرح کی
*
ہم کوئے ملامت سے نکل آئے تو ہم کو
راس آئی نہ پھر آب و ہوا اور طرح کی
*
تعظیم کر اے جان معانی کے ترے پاس
ہم لائے ہیں سوغات ذرا اور طرح کی
٭٭٭