50%

یہ اب کھلا کہ کوئی بھی منظر مرا نہ تھا

یہ اب کھلا کہ کوئی بھی منظر مرا نہ تھا

میں جس میں رہ رہا تھا وہی گھر مرا نہ تھا

*

میں جس کو ایک عمر سنبھالے پھرا کیا

مٹی بتا رہی ہے وہ پیکر مرا نہ تھا

*

موج ہوائے شہر ِ مقدر جواب دے

دریا مرے نہ تھے کہ سمندر مرا نہ تھا

*

پھر بھی تو سنگسار کیا جا رہا ہوں میں

کہتے ہیں نام تک سر محضر مرا نہ تھا

*

سب لوگ اپنے اپنے قبیلوں کے ساتھ تھے

اک میں ہی تھا کہ کوئی بھی لشکر مرا نہ تھا

٭٭٭