یہ معجزہ بھی کسی کی دعا کا لگتا ہے
یہ معجزہ بھی کسی کی دعا کا لگتا ہے
یہ شہر اب بھی اسی بے وفا کا لگتا ہے
*
یہ تیرے میرے چراغوں کی ضد جہاں سے چلی
وہیں کہیں سے علاقہ ہوا کا لگتا ہے
*
دل ان کے ساتھ مگر تیغ اور شخص کے ساتھ
یہ سلسہی بھی کچھ اہل ریا کا لگتا ہے
*
نئی گرہ نئے ناخن نئے مزاج کے قرض
مگر پیچ بہت ابتدا کا لگتا ہے
*
کہاں میں اور کہاں فیض نغمہ و آہنگ
کرشمہ سب در و بست ِ نوا کا لگتا ہے
٭٭٭