25%

جیسا ہوں ویسا کیوں ہوں سمجھا سکتا تھا میں

جیسا ہوں ویسا کیوں ہوں سمجھا سکتا تھا میں

تم نے پوچھا ہوتا تو بتلا سکتا تھا میں

*

آسودہ رہنے کی خواہش مار گئی ورنہ

آگے اور بہت آگے تک جا سکتا تھا میں

*

چھوٹی موٹی ایک لہر ہی تھی میرے اندر

ایک لہر سے کیا طوفان اٹھا سکتا تھا میں

*

کہیں کہیں سے کچھ مصرعے ایک آدھ غزل

اس پونجی پر کتنا شور مچا سکتا تھا میں

*

جیسے سب لکھتے رہتے ہیں غزلیں، نظمیں گیت

ویسے لکھ لکھ کر انبار لگا سکتا تھا میں

٭٭٭