25%

وہی پیاس ہے وہی دشت ہے وہی گھرانا ہے

وہی پیاس ہے وہی دشت ہے وہی گھرانا ہے

مشکیزے سے تیر کا رشتہ بہت پرانا ہے

*

صبح سویرے رن پڑتا ہے اور گھمسان کا رن

راتوں رات چلا جائے جس کو جانا ہے

*

ایک چراغ اور ایک کتاب اور ایک امید اثاثہ

اس کے بعد تو جو کچھ ہے وہ سب افسانہ ہے

*

دریا پر قبضہ تھا جس کا اس کی پیاس عذاب

جس کی ڈھالیں چمک رہیں تھیں وہی نشانہ ہے

*

کاسہ شام میں سورج کا سر اور آواز ِ اذان

اور آواز اذان کہتی ہے فرض نبھانا ہے

*

سب کہتے ہیں اور کوئی دن یہ ہنگامہ دہر

دل کہتا ہے ایک مسافر اور بھی آنا ہے

*

ایک جزیرہ اس کے آگے پیچھے سات سمندر

سات سمندر پار سنا ہے ایک خزانہ ہے

٭٭٭