50%

کھوئے ہوئے ایک موسم کی یاد میں

سمائے ہیں مری آنکھوں میں خواب جیسے دن

وہ ماہتاب سی راتیں گلاب جیسے دن

وہ کنج شہر وفا میں سحاب جیسے دن

*

وہ دن کے جن کا تصور متاع قریہ دل

وہ دن کہ جن کی تجلی فروغ ہر محفل

گئے وہ دن تو اندھیروں میں کھو گئی منزل

*

فضا کا جبر شکستہ پروں پہ آ پہنچا

عذاب دربدری بے گھروں پہ آ پہنچا

ذرا سی دیر میں سورج سروں پہ آ پہنچا

*

کسے دکھائے یہ بے مائیگی خزینوں کی

کٹی جو فصل تو غربت بڑھی زمینوں کی

یہی سزا ہے زمانے میں بے یقینوں کی

٭٭٭