کھوئے ہوئے ایک موسم کی یاد میں
سمائے ہیں مری آنکھوں میں خواب جیسے دن
وہ ماہتاب سی راتیں گلاب جیسے دن
وہ کنج شہر وفا میں سحاب جیسے دن
*
وہ دن کے جن کا تصور متاع قریہ دل
وہ دن کہ جن کی تجلی فروغ ہر محفل
گئے وہ دن تو اندھیروں میں کھو گئی منزل
*
فضا کا جبر شکستہ پروں پہ آ پہنچا
عذاب دربدری بے گھروں پہ آ پہنچا
ذرا سی دیر میں سورج سروں پہ آ پہنچا
*
کسے دکھائے یہ بے مائیگی خزینوں کی
کٹی جو فصل تو غربت بڑھی زمینوں کی
یہی سزا ہے زمانے میں بے یقینوں کی
٭٭٭