ستاروں سے بھرا یہ آسماں کیسا لگے گا
ستاروں سے بھرا یہ آسماں کیسا لگے گا
ہمارے بعد تم کو یہ جہاں کیسا لگے گا
*
تھکے ہارے ہوئے سورجوں کی بھیگی روشنی میں
ہواؤں سے الجھتا بادباں کیسا لگے گا
*
جمے قدموں کے نیچے سے پھسلتی جائے گی ریت
بکھر جائے گی جب عمر رواں کیسا لگے گا
*
اسی مٹی میں مل جائے گی پونجی عمر بھر کی
گرے گی جس گھڑی دیوار ِ جاں کیسا لگے گا
*
بہت اترا رہے ہو دل کی بازی جیتنے پر
زیاں بعد از زیاں بعد از زیاں کیسا لگے گا
*
وہ جس کے بعد ہوگی ایک مسلسل بے نیازی
گھڑی بھر کا وہ سب شور فغاں کیسا لگے گا
*
ابھی سے کیا بتائیں مرگ مجنوں کی خبر پر
سلوک ِ کوچۂ نا مہرباں کیسا لگے گا
*
بتاؤ تو سہی اے جان جاں کیسا لگے گا
ستاروں سے بھرا یہ آسماں کیسا لگے گا
٭٭٭