امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک
0%
کاسۂ شام
فہرست
تلاش
کاسۂ شام
مؤلف:
افتخار عارف
زمرہ جات:
لائبریری
›
زبان وادب لائبریری
›
شعری مجموعے
صفحے: 61
مشاہدے: 32793
ڈاؤنلوڈ: 1918
وہی پیاس ہے وہی دشت ہے وہی گھرانا ہے
آخری آدمی کا رجز
ایک رخ
خوف کے موسم میں لکھی گئی ایک نظم
بستی بھی سمندر بھی بیاباں بھی مرا ہے
پتہ نہیں کیوں
دن گزرا آشفتہ سر خاموش ہوئے
سرگوشی
سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا یارا نہیں
رنگ تھا روشنی تھا قامت تھا
ہوائیں ان پڑھ ہیں
دعا
کہیں سے کوئی حرف معتبر شاید نہ آئے
پھول مہکیں مرے آنگن میں صبا بھی آئے
ابو الہول کے بیٹے
جھوٹ
استغاثہ
ذرا سی دیر کو آئے تھے خواب آنکھوں میں
ان وعدہ اللہ حق
صحرا میں ایک شام
ھل من ناصراً ینصرنا
خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے
اے میری زندگی کے خواب، شام بخیر شب بخیر
جن کی پرواز کے چرچے کبھی افلاک میں تھے
ایک پل کا فاصلہ
التجا
دکھ اور طرح کے ہیں دعا اور طرح کی
یہ اب کھلا کہ کوئی بھی منظر مرا نہ تھا
یہ معجزہ بھی کسی کی دعا کا لگتا ہے
امید و بیم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں
جیسا ہوں ویسا کیوں ہوں سمجھا سکتا تھا میں
میرے خدا میرے لفظ و بیاں میں ظاہر ہو
انھیں بستیوں میں جیتے انھیں بستیوں میں مر رہتے
قلم جب درہم و دینار میں تولے گئے تھے
فریب کھا کے بھی اک منزل قرار میں ہیں
جہاں بھی رہنا ہمیں یہی اک خیال رکھنا
اب کے بچھڑا ہے تو کچھ نا شادماں وہ بھی تو ہے
کھوئے ہوئے ایک موسم کی یاد میں
اک خواب ِ دل آویز کی نسبت سے ملا کیا
کوچ
ستاروں سے بھرا یہ آسماں کیسا لگے گا
ہمیں خبر تھی کہ یہ درد اب تھمے گا نہیں
یہ بستیاں ہیں کہ مقتل دعا کیے جائیں
دل کو دیوار کریں، صبر سے وحشت کریں ہم
مقدر ہو چکا ہے بے در و دیوار رہنا
ہم نہ ہوئے تو کوئی افق مہتاب نہیں دیکھے گا
روش میں گردش ساارگاں سے اچھی ہے
شہر بے مہر سے پما ن وفا کا باندھیں
محبت کی ایک نظم
جو فضل سے شرف ِ استفادہ رکھتے ہںا
تیری شوریدہ مزاجی کے سبب تیرے نہیں
سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا یارا نہیں
ہو کے دنیا میں بھی دنیا سے رہا اور طرف
شہرِ گل کے خس و خاشاک سے خو ف آتا ہے
کاسۂ شام
مؤلف:
افتخار عارف
لائبریری
›
زبان وادب لائبریری
›
شعری مجموعے
اردو
2021-03-11 16:25:32