یہ بستیاں ہیں کہ مقتل دعا کیے جائیں
یہ بستیاں ہیں کہ مقتل دعا کیے جائیں
دعا کے دن ہیں مسلسل دعا کیے جائیں
*
کوئی فغاں، کوئی نالہ، کوئی بکا، کوئی بین
کھلے گا باب مقتل دعا کیے جائیں
*
یہ اضطراب یہ لمبا سفر، یہ تنہائی
یہ رات اور یہ جنگل دعا کیے جائیں
*
بحال ہو کے رہے گی فضائے خطۂ خیر
یہ حبس ہوگا معطل دعا کئے جائیں
*
گزشتگان ِ محبت کے خواب کی سوگند
وہ خواب ہوگا مکمل دعا کیے جائیں
*
ہوائے سرکش و سفاک کے مقابل بھی
یہ دل بجھیں گے نہ مشعل دعا کیے جائیں
*
غبار اڑاتی جھلستی ہوئی زمینوں پر
امنڈ کے آئیں گے بادل دعا کیے جائیں
*
قبول ہونا مقدر ہے حرف خالص کا
ہر ایک آن ہر اک پل دعا کیے جائیں
٭٭٭