25%

دل کو دیوار کریں، صبر سے وحشت کریں ہم

دل کو دیوار کریں، صبر سے وحشت کریں ہم

خاک ہو جائیں جو رسوائی کو شہرت کریں ہم

*

اک قیامت کہ تلی بیٹھی ہے پامالی پر

یہ گزر لے تو بیان ِ قد و قامت کریں ہم

*

حرف تردید سے پڑ سکتے ہیں سو طرح کے پیچ

ایسے سادہ بھی نہیں ہیں کہ وضاحت کریں ہم

*

دل کے ہمراہ گزارے گئے سب عمر کے دن

شام آئی ہے تو کیا ترک ِ محبت کریں ہم

*

اک ہماری بھی امانت ہے تہ خاک یہاں

کیسے ممکن ہے اس شہر سے ہجرت کریں ہم

*

دن نکلنے کو ہے چہروں پہ سجا لیں دنیا

صبح سے پہلے ہر اک خواب کو رخصت کریں

*

شوق ِ آرائش گل کا یہ صلہ ہے کہ صبا

کہتی پھرتی ہے کہ اب اور نہ زحمت کریں ہم

*

عمر بھی دل میں سجائے پھرے اوروں کی شبیہ

کبھی ایسا ہو کہ اپنی بھی زیارت کریں ہم

٭٭٭