25%

آخری آدمی کا رجز

مصاحبین شاہ مطنہی ہوئے کہ سرفراز سربریدہ بازوؤں سمیت شہر کی فصیل

*

پر لٹک رہے ہیں

اور ہر طرف سکون ہے

سکون ہی سکون ہے

*

فغان ِ خلق اہل طائفہ کی نذر ہو گئی

متاع صبر وحشت دعا کی نذر ہو گئی

امید اجر بے یقینی جزا کی نذر ہو گئی

*

نہ اعتبار ِ حرف ہے نہ آبروئے خون ہے

سکون ہی سکون ہے

*

مصاحبین شاہ مطمئن ہوئے کے سرفراز سر بریدہ بازوؤں

سمیت شہر کی فصیل پر لٹک رہے ہیں اور ہر طرف سکون ہے

سکون ہی سکون ہے

*

خلیج اقتدار سرکشوں سے پاٹ دی گئی

جو ہاتھ آئی دولت ِ غنیم بانٹ دے گئی

طناب ِ خیمہ لسان و لفظ کاٹ دی گئی

*