روش میں گردش ساارگاں سے اچھی ہے
روش میں گردش ساارگاں سے اچھی ہے
زمین کہںش کی بھی ہو آسماں سے اچھی ہے
*
جو حرف حق کی حمایت مںب ہو وہ گمنامی
ہزار وضع کے نام و نشاں سے اچھی ہے
*
عجب نہںع کل اسی کی زبان کھنچ جائے
جو کہہ رہا ہے خموشی زباں سے اچھی ہے
*
بس ایک خوف کہںا دل یہ بات مان نہ جائے
یہ خاک غرک ہمں آشاہں سے اچھی ہے
*
ہم ایسے گل زدگاں کو بہار یک ساعت
نگار خانۂ عہد خزاں سے اچھی ہے
٭٭٭