شہر بے مہر سے پما ن وفا کا باندھیں
شہر بے مہر سے پما ن وفا کا باندھیں
خاک اڑتی ہے گل تر کی ہوا کاا باندھیں
*
جانتے ہیں سفر شوق کی حد کیا ہوگی
زور باندھںت بھی تو ہم آبلہ پا کا باندھیں
*
کوئی بولے گا تو آواز سنائی دے گی
ہو کا عالم ہو تو مضمون صدا کان باندھیں
*
ساری بستی ہوئی اک موجۂِ سفاک کی نذر
اب کوئی بند سر سلا بلا کا باندھیں
*
آخرش ہر نفس گرم کا انجام ہے ایک
سو گھڑی بھر کو طلسم من و ما کا باندھیں
٭٭٭