محبت کی ایک نظم
مری زندگی مں بس اک کتاب ہے اک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم ہو
یہ کتاب و خواب کے درماون جو منزلںس ہںا، مںچ چاہتا تھا
تمہارے ساتھ بسر کروں
ییہ کل اثاثہ ِ زندگی ہے اسی کو زاد ِ سفر کروں
کسی اور سمت نظر کروں تو مری دعا مں اثر نہ ہو
مرے دل کے جادۂِ خوش خبر پہ بجز تمہارے کبھی کسی کا گزر نہ ہو
مگر اس طرح کہ تمہںر بھی اس کی خبر نہ ہو
اسی احتایط مںت ساری عمر گزر گئی
وہ جو آرزو تھی کتاب و خواب کے ساتھ تم بھی شریک ہو وہی مر گئی
اسی کشمکش نے کئی سوال اٹھائے ہںا
وہ سوال جن کا جواب مر ی کتاب مںھ ہے نہ خواب مںہ
مرے دل کے جادۂ خوش خبر کے رفقں
تم ہی بتاؤ پھر کہ یہ کاروبار ِ حاےت کس کے حساب مںت
مری زندگی مںب بس اک کتاب اک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم
٭٭٭