جو فضل سے شرف ِ استفادہ رکھتے ہںا
جو فضل سے شرف ِ استفادہ رکھتے ہںا
کچھ اہل ِ درد سے نسبت زیادہ رکھتے ہںی
*
رموز ِ مملکت ِ حرف جاننے والے
دلوں کو صورت ِ معنی کشادہ رکھتے ہںک
*
شب ِ ملال بھی ہم رہ روان ِ منزل ِ عشق
وصال ِ صبح سفر کا ارادہ رکھتے ہںا
*
جمال ِ چہرہ ِ فردا سے سرخرو ہے جو خواب
اس ایک خواب کو جادہ بہ جادہ رکھتے ہں
*
مقام ِ شکر کہ اس شہر ِ کج ادا مںد بھی لوگ
لحاظ ِ حرف دل آویز و سادہ رکھتے ہں
*
بنام ِ فضف، بجان ِ اسد فقرر کے پاس
جو آئے آ گئے ہم دل کشادہ رکھتے ہںے
٭٭٭