25%

تیری شوریدہ مزاجی کے سبب تیرے نہیں

تیری شوریدہ مزاجی کے سبب تیرے نہیں

اے مرے شہر ترے لوگ بھی اب تیرے نہیں

*

میں نے ایک اور بھی محفل میں انھیں دیکھا ہے

یہ جو تیرے نظر آتے ہیں یہ سب تیرے نہیں

*

یہ بہ ہر لمحہ نئی دھن پہ تھرکتے ہوے لوگ

کون جانے کہ یہ کب تیرے ہیں کب تیرے نہیں

*

تیرا احسان کہ جانے گئے پہچانے گئے

اب کسی اور کے کیا ہوں گے یہ جب تیرے نہیں

*

در بدر ہوکے بھی جو تیری طرف دیکھتے تھے

وہ ترے خانماں برباد بھی اب تیرے نہیں

*

اب گلہ کیا کہ ہوا ہو گئے سب حلقہ بگوش

میں نہ کہتا تھا کہ یہ اہل طلب تیرے نہیں

*

ہو نہ ہو دل پہ کوئ بوجھ ہے بھائی ورنہ

بات کہنے کے یہ انداز یہ ڈھب تیرے نہیں

٭٭٭