25%

سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا یارا نہیں

سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا یارا نہیں

جو ہم سے مل کے بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں

*

ابھی سے برف اُلجھنے لگی ہے بالوں سے

ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اُتارا نہیں

*

سمندورں کو بھی حیرت ہوئی کہ ڈوبتے وقت

کسی کو ہم نے مد د کے لیے پکارا نہیں

*

جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار

جو کہ رہا تھا کہ بکنا ہمیں گوارا نہیں

*

ہم اہلِ دل ہیں محبت کی نسبتوں کے امیں

ہمارے پاس زمینوں کا گوشوارہ نہیں

٭٭٭