25%

ہو کے دنیا میں بھی دنیا سے رہا اور طرف

ہو کے دنیا میں بھی دنیا سے رہا اور طرف

دل کسی اور طرف دستِ دعا اور طرف

*

اک رجز خوان ہنر کاسہ و کشکول میں طاق

جب صفِ آرا ہوئے لشکر تو ملا اور طرف

*

اے بہ کہ ہر لمحہ نئے وہم میں الجھے ہوئے شخص

میری محفل میں الجھتا ہے تو جا اور طرف

*

اہلِ تشیری و تماشا کے طلسمات کی خیر

چل پڑے شری کے سب شعلہ نوا اور طرف

*

کیا مسافر تھا سفر کرتا رہا اس بستی میں

اور لو دیتے تےل نقشِ کفِ پا اور طرف

*

شاخِ مژگاں سے جو ٹوٹا تھا ستارہ سرِ شام

رات آئ تو وہی پھول کھلا اور طرف

*

نرغۂ ظلم میں دکھ سیھل رہی خلقتِ شرج

اہلِ دنیا نے کیے جشن بپا اور طرف

٭٭٭