اس واقعہ سے جہاں جناب ابوذر رضی اللہ عنہ کی بے مثال محبت رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم کا پتہ چلتا ہے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ حضورصلىاللهعليهوآلهوسلم نے جناب ابوذر(رض) کو آیندہ کے احوال سے باخبر کردیاتھا۔
بشارت جنت:-
حضرت ابوذر(رض) کا شمار ان اصحاب مبشرہ میں ہے جنکو اس دنیا میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنت کی بشارت دے دی ۔مروی ہے کہ ایک دن آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم مسجد قبا میں تشریف فرماتھے اور آپ کےگرد بہت سے اصحاب حلقہ باندھے بیٹھے تھے ۔آپ نے فرمایا کہ جو شخص سب سے پہلے اس مسجد کے دروازہ سے داخل مسجد ہوگا وہ اہل بہشت سے ہوگا ۔یہ سنکر چند اصحاب آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کے پاس سے اٹھ کر باہر چلے گئے تاکہ داخل مسجد ہونے میں سبقت کریں ۔ اصحاب کے اس عمل پر حضورصلىاللهعليهوآلهوسلم نے فرمایا کہ اب بہت سے لوگ داخل ہونے میں ایک دوسرے پر سبقت کریں گے اور مسجد میں داخل ہوں گے ان میں سے جو کوئی مجھے "ماہ ذر" کے ختم ہوجانے سے مطلع کرے وہ اہل بہشت سے ہوگا ۔تھوڑی دیر کے بعد وہ لوگ داخل مسجد ہوئے آپصلىاللهعليهوآلهوسلم نے دریافت فرمایا کہ تم لوگ یہ بتاؤ یہ مہینہ رومی مہینوں میں سے کونسا ہے ۔ان لوگوں میں حضرت ابوذر بھی تھے جو تنہا باہر سے آنے والوں میں صحیح آنے والے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس سوال پر تمام لوگ لاجواب رہے لیکن حضرت ابوذر نے کہا کہ مولا ماہ آذر (چیت)ختم ہوچکا ہے ۔آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہے لیکن میں یہ ظاہر کرنے کے لئے تم سے سوال کیا ہے کہ لوگ سمجھ لیں کہ تم اہل بہشت سے ہو ۔