ابے ابوذر(رض) تم کو میرے اہل بیت علیھم السلام کی دوستی میں حرم سے نکا لا جائے گا ۔تم عالم غربت میں زندگی بسر کروگے اور عالم تنہائی میں دنیا سے اٹھوگے تمہاری تجہیز وتکفین کی وجہ اہل عراق کا ایک گروہ سعادت حاصل کرے گا اور اہل بہشت میں میرے ہمراہ ہوگا ۔
محافظ شیر:-
تفسیر امام حسن العسکری علیہ السلام میں ہے کہ حضرت ابوذر (رض) خاصان خدا اور مقرّبین اصحاب رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم سے تھے ایک دن خدمت رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم میں آئے اور عرض کیا یا رسول اللہصلىاللهعليهوآلهوسلم میرے پاس ساٹھ گوسفند ہیں جن کی مجھے حفاظت کرنی پڑی ہے مگر میرادل یہ گوارہ نہیں کرتا کہ میرے یہ لمحات صحبت رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم سے خالی رہیں ۔حضور نے فرمایا ابوذر تم واپس اپنے مقام پر جاکر ان گوسفندوں کا بندوبست کرو۔حکم رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم ملتے ہی واپس آئے ۔ایک روز مشغول نماز تھے کہ ایک بھیڑیا آگیا دل میں سوچا کہ نماز تمام کرلوں یا اپنے جانوروں کی حفاظت کروں خیال میں فیصلہ کیا ک گوسفند جاتے ہیں تو جاتے رہیں نماز تو پوری کرلو ۔مگر ساتھ ہی شیطان نے وسوسہ ڈالا کہ اگر بھیڑئیے نے سارے جانور ہلاک کردئیے تو پھر کیا بنے گا مگر فورا ہی جذبہ ایمان بولا کہ خداکی توحید ،محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت اور علی علیہ السلام کی ولایت جیسی دولت جس کے پاس ہو اس کو اور کیاچاہیئے ۔ گوسفند جاتے ہیں تو جاتے رہیں ۔ نماز کیوں جائے ۔لہذا صمیم قلبی سے نماز میں مشغول رہے ،بھیڑیا آیا اور اس نے پہلا حملہ کیا کہ ایک بچہ لے چلا ۔ابھی وہ چند قدم ہی گیا ہوگا کہ ایک شیر نمودار ہوا اور اس نے بھیڑئیے کو ہلاک کردیا اور گوسفند کے بچے کو اس سے چھین کر گلہ میں پہنچادیا ۔ ت=پھرامر ربی سےگویا ہوا ۔
"ابے ابوذر(رض) !تم اپنی نماز میں مشغول رہو ۔حق تعالی نے مجھے