11%

انھوں نے لوگوں کو مواعظ ونصائح سے سیراب فرمایا ۔اخوت ومحبت اور حقیقی مساوات کا سبق سکھایا ۔اطاعت خدا ورسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اولی الامر کا راستہ واضح فرمایا ۔اور عقل سلیم کے فلسفہ کو مبرہن طریقوں سے پیش کیا ۔ زہد کا یہ عالم تھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا

شبیہ عیسی (ع):-

"ابو ذر (رض) میری امت میں حضرت عیسی علیہ السلام کی زہد میں مثال ہیں " اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہ "جو چاہے کہ عیسی علیہ السلام کو زہد وتواضع کو دیکھتے تو وہ ابوذر (رض) کی طرف نگاہ کرے"(ابوذر غفاری ص ۵۷)۔

حضرت ابوذر (رض)فرمایا کرتے تھے کہ دنیا سے سخت بیزار ہوں اور دوٹکڑے روٹی اوردو ٹکڑے کپڑا کے علاوہ کچھ نہیں جانتا روٹی کے ٹکڑے صبح وشام کھانے کے لئے اور کپڑے کے ٹکڑے گردن اور کمر پر باندھنے کے لئے یہ بات آپ (رض) کے زہد کی منزل روشناس کراتی ہے ۔

مورخین اور محدثین کو اس بات سے مکمل اتفاق ہے کہ حضرت ابوذر علم کے عظیم مدارج پر فائز تھے ۔آپ فرماتے ہیں کہ رسول علیمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے میرا سینہ علم سےبھرا ہے ۔آپ کہتے ہیں کہ اگر آسمان میں کوئی فرشتہ بھی حرکت کرتا تھا تو اس کے متعلق حضورصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے کچھ معلومات حاصل کرلیتا تھا ۔

سید مناظر گیلانی لکھتے ہیں "حیدر کرار علیہ السلام ،افضی الصحابہ وباب العلم کی اس شہادت کو پڑو اور خود غور کرو کہ اگر انھوں نے ایسا فرمایا تو کیا غلط فرمایا ۔فرماتے ہیں ابوذر(رض) سخت حریص اور لالچی تھے ۔لا لچی دین کی پیروی