11%

حضرت عثمان کا خط ملتے ہی معاویہ نے حضرت ابوذر (رض)کو بلا یا اور ان کو گھر تک بھی جانے کی اجازت نہ دی اور تن تنہا پانچ حبشی بد خو اور درشت مزاج غلاموں کے ہمراہ ایک بد رفتار اونٹ کی ننگی پشت پر سوار کرکے روانہ کردیا جناب ابوذر اس وقت ضعیف العمر تھے ۔اور کافی کمزور تھے یہ تکلیف ان کے لئۓ اذیت ناک ثابت ہوئی اس سفر کے دوران آپ کی رانوں کا گوشت چھل چھل کر جدا ہوگیا اس سفر کی صعوبتیں بھی حضرت ابوذر کو حق گوئی سے باز نہ رکھ سکیں چنانچہ آپ راستہ میں جہاں بھی موقعہ ہاتھ لگتا حکومت کی غلط پالیسیوں پر اپنے خیالات کا اظہار فرماتے رہے ۔بیرون شہر دیر مران کے مقام پر لوگوں کا اجتماع ہوا جو آپ کو الوداع کہنے آئے یہاں بعد از نماز باجماعت آپ نے ایک معرکۃ الآراء خطبہ ارشاد فرمایا ۔

خطبہ دیرمران:-

"ایھاالناس"!تم کو ایسی چیز کی وصیت کرتا ہوں جو تمہارے لئے نافع ہو بعد اس کے فرمایا کہ خداوند عالم کا شکر ادا کرو سبھوں نے کہا الحمدللہ پھر آپ نے خدا وحدانیت اور حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رسالت کی گواہی دی اور سبھوں نے ان کی موافقت کی پھر فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ قیامت میں زندہ ہونا اور بہشت ودوزخ ہے ۔اور جوکچھ حضرت رسول خدا حق تعالی کی طرف سے لائے قرار دیتا ہوں سبھوں نے کہا تم نے جو کچھ کہا اس کے ہم لوگ گواہ ہیں ۔اس کے بعد فرمایا تم میں سے بھی جو کوئی اس اعتقاد پر دنیا سے اٹھے گا اس کو خدا کی رحمت اور کرامت کی بشارت دی