22%

ہیں جنھوں نے وفات رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعد نہ ہی کوئی بدعت کی اور نہ ہی کسی بدعت کرنے والے کی اعانت فرمائی یا اس کو پناہ دی بے شک میرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مجھے اپنے ایسے اصحاب کے بارے میں سفارش (محبت ) فرمائی ہے ۔

اس وقت میری حیرت کی انتہا ہوجاتی ہے جب ہمارے مخالفین میں یہ گالی دیتے ہیں کہ ہم صحابہ کی تعظیم نہیں کرتے ہیں جب ہماری کتابوں میں اصحاب رسول کے ابواب فضائل ومناقب کو اگر یکجا کیا جائے یہ ایک دفتر بن جاتا ہے ۔ ہمارے نزدیک اصحاب رسول کا مرتبہ ایسا ہے کہ اللہ نے ان ہی پاک بازوں اور راست روش ہستیوں کی خیرات اس زمین کو قائم کیا ۔ اور ان ہی کے خدمات جلیلہ کے طفیل اہل زمین کو روزی ملتی ہے ۔ان کے ہی کسب ہائے کمال اور کردار ہائے پرجمال کی بدولت باراں رحمت برستی ہے ۔ان ہی متقی ومومن اصحاب رسول کے کارہائے فضیلہ کے انعام وصدقہ میں ہم خاطی لوگوں کی مدد ہوتی ہے ۔اور یہ بات محض لفاظی نہیں بلکہ ارشاد مولائے کائنات سے مصدّقہ ہے ۔حضرت امیر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ ۔

سات وسیلے :-

"زمین سات اشخاص کے واسطے پیدا کی گئی ہے جن کے سبب سے اہل زمین روزی پاتے ہیں اور ان ہی کی برکت سے بارش ہوتی ہے انہی کی برکت سے لوگوں کی مدد کی جاتی ہے ۔اور وہ ابوذر، سلمان ، مقداد،عمار ،حذیفہ ،عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنھم ہیں اس کے بعد حضرت امیر علیہ السلام نے فرمایا میں (علی) ان کا امام اور پیشوا ہوں ۔اور یہی وہ لوگ