11%

ہیں جو فاطمہ زھراء کی میت پر نماز کے لئے حاضر تھے (حیات القلوب:- علامہ مجلسی مؤلف حیات القلوب کے نزدیک حضرت عبدا للہ بن مسعود کا معاملہ مشتبہ ہے ۔تاہم ابن مسعود کا راجح ہونا تسلیم شدہ امر ہے )

ہم شیعیان اہل بیت کو اس بات پر فخر وناز ہے کہ ہم نے کرسی اقتدار کو کبھی جھک کر سلام نہیں کیا ہے بلکہ ہم نے ہمیشہ ان مردان مومنین کی راہوں میں اپنی آنکھیں بچھائیں ہیں جو دنیا کی نظروں میں فقیر وحقیر دکھائی دیتے تھے لیکن ہماری نگاہوں نے پہچان لیا کہ یہ وہ ہستیاں ہیں کہ جن کی نگاہ ایمان کو تقدیر پر تبدیل کردینے کی قدرت حاصل ہے ۔اغیار نے تاج وتخت اور حکومت سب کچھ سمجھ لیا اور لاٹھی کی بھینس بن گئے مگر ہم نے ان سے لولگائی جن کو ظاہرا اور باطنا ہر طرح سے درجہ بدرجہ اقتدار و اختیار منجانب خدا ورسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حاصل تھا ۔ایسے ہی عظیم المرتبت حضرات میں حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ کو امتیازی مقام وافتخاری درجہ حاصل ہے ۔

مثیل میکائیل :-

اللہ اللہ ! سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اس یار جانثار کا تعارف اس انداز میں کراتے ہیں ۔

ارشاد فرماتے ہیں کہ

"جبریل خداوند کی جانب سے مجھے (رسول اللہ کو)خبر دے رہے ہیں کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! سلمان اور مقداد آپس میں بھائی بھائی ہیں جو تمھاری محبت اور تمھارے بھائی ،وصی اور تمھارے برگزیدہ علی علیہ السلام کی مؤدت میں خالص ہیں ۔اور یہ دونوں حضرات تمھارے حلقہ اصحاب میں جبرئیل ومیکائیل کے مانند