11%

ہیں ۔جیسے وہ ملائکہ میں ہیں (جو مرتبہ ودرجہ فرشتوں میں ان کو حاصل ہے )سلمان اور مقداد رضی اللہ عنھما اس کے دشمن ہیں جو ان میں کسی کا دشمن ہے (جبرئیل ومکائیل کا) اور اس کے دوست ہیں جو ان سے دوستی رکھتا ہو اور محمد وعلی علیھما ا لصلواۃ والسلام کو دوست رکھتا ہو ۔ اور( یہ دونوں )اس کے بھی دشمن ہیں جو محمد و علی علیھما الصلواۃ والسلام کو دشمن رکھتا ہو ۔ اگر اہل زمین سلمان اور مقداد کو دوست رکھیں محض اس لئے کہ وہ محمد وعلی علیھما الصلواۃ والسلام کو دوست رکھتے ہیں اور ان کے دوستوں کو دوست اور ان کے دشمنوں کو دشمن رکھتے ہیں جس طرح کہ ان کو آسمانوں کے حجابات اور عرش وکرسی کے فرشتے رکھتے ہیں تو یقینا خدا ان میں سے کسی پر کسی طرح کا عذاب نہ کرتا ۔(تفسیر امام حسن عسکری سورہ بقرہ ص۹۷-۹۸ بحوالہ حیات القلوب)

ارشاد پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے مطابق میکائل صحابی رسول حضرت مقداد رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت کے لئے یہ اعزاز بھی ایک خصوصی تمغہ خدمت ہے کہ آپ کو سرکار دوعالمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی نماز جنازہ میں شرکت کی سعادت نصیب ہوئی ۔چنانچہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ،سے مروی ہے کہ جب حضرت علی علیہ السلام رسالت مآب کے غسل وکفن سے فارغ ہوئے اور مجھے (سلمان کو) ابوذر ، مقدادرضی اللہ عنہ ،فاطمہ ،حسن اور حسین علیھم السلام کو بلایا ۔خود (علی)آگے کھڑے ہوئے اور ہم نے حضرات امیر کے پیچھے صف باندھی اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نماز پڑھی (اسی روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ اسی حجرے میں موجود تھیں مگر جبرئیل نے ان کی آنکھوں کو( دست غیب سے) نند رکھا تھا وہ ہم کو نہ دیکھ سکیں ۔

جنت کا اشتیاق:-

کتب فریقین میں معمولی فرق کے ساتھ یہ حدیث مرقوم ہے اور شہرت کی حامل ہے کہ حضور نے فرمایا کہ جنت چار اشخاص