11%

حور مقدودۃ:-

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک دن حضورصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی وفات کے بعد گھر سے نکلا تو راستہ میں امیر المومنین علیہ السلام سے ملا قات ہوئی جناب امیر نے فرمایا جاؤ جناب فاطمہ (سلام اللہ علیہا)کے پاس ان کو بہشت سے کچھ تحفہ آیا ہے اور وہ تم کو بھی اس میں سے کچھ عطا کرنے کی خواہش رکھتی ہیں یہ سنکر میں ان مخدومہ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔شاہزادی نے فرمایا ۔کل میں اسی مقام پر بیٹھی ہوئی تھی ۔دروازہ بند تھا میں غمگین ومحزون تھی اور سوچ رہی تھی کہ ہم وحی الہی سے محروم ہوگئے ۔اور ہمارے گھر میں فرشتوں کی آمد ورفت بند ہوگئی اچانک دروازہ کھلا اور تین لڑکیاں اندر داخل ہوئیں کہ ان سے زیادہ حسین وجمیل اور نازک ورعنائی میں بہتر اور خشبودار کبھی کسی نے نہ یکھا ہوگا ۔ان کو دیکھا تو میں اٹھ کھڑی ہوئی اور پوچھا تم اہل مکّہ سے ہو یا مدینہ کی رہنے والی ہو ۔وہ بولیں ۔اے بنت رسول (س)ہم اہل زمین سے نہیں ہیں ۔ہم آپ کی زیارت کے لئے بے حد مشتاق تھیں ۔ان میں سے بڑی جو مجھے معلوم ہوئی میں نے ان سے پوچھا کہ تمھارا نام کیا ہے ؟ اس نے کہا" مقدودۃ"

میں نے پوچھا کس سبب سے یہ نام رکھا گیا ؟ اس نے کہا اس لئے کہ مقداد بن اسود کے لئے خلق کی گئی ہوں "(حیات القلوب)

مجھے افسوس ہے کہ اہل قلم مسلمانوں کے قلم کی نبیس( Nibs ) اسی لوہے سے تیار ہوتی رہیں جس سے بے گناہ خون سے آلودہ تلوار یں بنی تھیں اسی لئے ان لوگوں کے حالات ومناقب کو