وجہ عتاب حکومت :-
حضرت مقداد مورد عتاب حکومت کیوں رہے ۔ اس کا جواب مندرجہ ذیل روایت سے حاصل ہوجاتا ہے کہ شیخ طوسی فرماتے ہیں ۔
"جب لوگوں نے عثمان بن عفان سے بیعت کی حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن الرحمان بن عوف (خلیفہ گر عثمان) سے کہا خدا کی قسم آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم کے اہل بیت (علیھم السلام) پر حضرت کے بعد جو کچھ ہوا اس کی نظیر کہیں نہیں مل پاتی ۔عبد الرحمان نے بے رخی سے کہا کہ تم کو ان کاموں سے کیاواسطہ ؟ مقداد نے جواب دیا کہ میں خدا کی قسم ان کو (اہلیت کو) دوست رکھتے تھے اور خدا کی قسم مجھے ان کے حالات دیکھ کر ایسا صدمہ ہوتا ہے جس کا اظہار ممکن نہیں کیو نکہ قریش کو کے سبب لوگوں پر شرافت وعزت حاصل ہوئی ۔پھر سب نے ملکر یہ سازش کی کہ جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بادشاہی ان کے قبضے سے لے لیں عبد الرحمان نے بپھر کر کہا وائے ہو تم پر واللہ میں نے یہ کوشش تو تم ہی لوگوں کی خاطر کی ہے اور نہیں پسند کیا کہ خلافت علی کے قبضے میں جائے ۔
حضرت مقداد نے فرمایا خدا کی قسم تو نے اس شخص کو چھوڑ دیا جو لوگوں کو حق کی طرف ہدایت کرتا ہے اور عدالت کے ساتھ ان میں حکم جاری فرماتا ہے ۔اللہ کی قسم اگر مجھے مددگار میسر ہوں تو میں یقینا قریش سے اسی طرح جنگ کرتا جس طرح بدر واحد کے روز جنگ کی تھی ۔عبد الرحمان نے آگ بگولہ ہوکر کہا تیری ماں تیرے ماتم میں بیٹھے اے مقداد اس بات کو ترک کر کہ لوگ تم سے نہ سنیں ورنہ فتنہ وفساد برپا ہوگا ۔خدا کی قسم میں خوف زدہ ہوں کہ تیری باتوں سے