چہارم یار نبیصلىاللهعليهوآلهوسلم لقمان امت حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ
اس کرہ ارض خداوندی کی تاریخ میں ہزروں نامور اشخاص کے نام وحالات ملتے ہیں جو اپنی اپنی بجاکر خالی ہاتھوں خاک میں مل گئے ۔عالم فانی میں جہاں وحشی ،درندہ صفت ،خونخوار اور سفاک لوگوں نے اپنے کردار سے لقب اشر ف المخلوقات کو شرمندہ کیا وہاں سینکڑوں ایسی ہیستیاں بھی گزریں جنھوں نے کردار انسان کو اس قدر بلند کیا کہ لفظ اشرف المخلوقات خود شرما گیا اسمیں شک نہیں کہ اسلام خدا کاپسندیدہ دین ہے او تا قیام قیامت انسان کی معاشرتی حیات کے لئے کافی ہے لیکن زمانہ کے تغیر و تبدل نے اس دین بھی رخنہ اندازی پیدا کردی ۔رسول اکرم نے دین حقیقی کے دووارث مقرر کردیئے ،ایک کتاب الہی اور دوسرےاہل بیت رسول(علیھم السلام)۔ان دونوں سے تمسک رکھنا ہر طرح کی گمراہی سے محفوظ رہنے کا علاج تجویز فرمایا ۔جن لوگوں نے راہ فلاح پہچان لی اور دین اسلام کو دل سے قبول کیا وہ بموجب ہدایت پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم ،قرآن واہل بیت (ع)سے متمسک رہتے لیکن جو لوگ کسی طمع یا غرض سے کلمہ اسلام پڑھنے پر مجبور ہوئے انھوں نے اہل بیت (ع) کادامن چھوڑ دیا کیوں کہ وہ اپنی دانست میں حکومت ونبوت ایک گھر میں پھیلتی پھولتی برداشت نہ کرسکے وہ لوگ جو اسلام کو حق سمجھ کر حلقہ بگوش اسلام ہوئے انھوں نے صحبت رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اور تعلیم الہامی سے پورا پورا فائدہ اٹھایا اور اپنے آپ کو اسلامی کردار کے سانچے میں ڈھالنے کا حق ادا کردیا ۔انھوں نے