اس طرح خلط ملط ہوگئے ہیں کہ شناخت کرنا جوئے شیر لانے کے برابر ہے ملاحظہ کریں کہ اسلام امن وسلامتی کادین ہے لیکن تاریخ نویسی ہمیں بتائی ہے کہ اسلام تلوارزنی ۔فتوحات ارضی اور لشکرکشی کانام ہے ۔
الغرض ان مظلوم حضرات کی خطا صرف یہی تھی کہ انھوں نے سنّت رسول اور آل رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم کو اپنا رہنما قرار دیا وہ اپنے اصول پر چٹان کی طرح رہے اپنے کردار کو اسقدر بلند رکھا کہ ان کا ہرغیر ان سے پست نظر آتا تھا اگر آج کی نسل کے سامنے ان بااصول باضمیر اور باکمال مسلمانوں کے وہ عظیم کارنامے پیش کئے جائیں تو دنیا لادینی رجحان کی طرف کبھی راغب نہ ہو ۔ان لائق پیروی اصحاب رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ کو ممتاز مقام حاصل ہے ۔وہ افضل ترین صحابہ میں سے تھے ۔کہ ان کو خود حضورصلىاللهعليهوآلهوسلم سے خصوصی نسبت ہوئی اور آپ کو سلمان محمدی کہا جاتا ہے ۔
ابتدائی حالات:-
حضرت سلمان فارسی کا نسبی تعلق اصفہان کے آب کے خاندان سے تھام ۔قدیم نام میں اختلاف ہے لیکن ان میں دونام زیادہ مشہور ہیں ۔"مابہ "اور "روزبہ"اسلامی نام سلمان تجویز ہوا ۔رسول کریم نے "سلمان الخیر"کا لقب عطا فرمایا ۔ اس کے علاوہ طیّب ۔طاہر لقمان الحکمت کے القابات حضور اکرم نے عنایت فرمائے ۔ابو عبد اللہ کنیت تھی ۔سلسلہ نسب یہ ہے ۔روزبہ (سلمان)بن بود خیشاں بن مو رسلان بن بہود ان بن فیروزبن سہرک ۔آپ کا تعلق ایران