11%

سلمان خدا کے شائستہ بندہ تھے اور ہر باطل سے کترا کر حق کی طرف مائل ہوتے تھے اور مسلمان حقیقی تھے اور کسی طرح کا شرک اختیار نہ کیا تھا ۔

حضرت سلمان اور یہودی جماعت کا امتحان :-

علامہ مجلسی(رح) نے حیات القلوب میں تفسیر امام حسن عسکری علیہ السلام سے ذکر کیا ہے کہ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کا گزر ایک دن یہودیوں کی ایک جماعت کی طرف ہوا ۔ان لوگوں نے آپ سے خواہش کی کہ ان کے پاس تشریف رکھیں ۔ اور جو کچھ پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سنا ہے ان سے بیان کریں ۔ جناب سلمان ان کے پاس بیٹھ گئے اور ان کے اسلام لانے کے انتہائی لالچ میں کہا کہ میں نے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سنا ہے کہ اللہ فرماتا ہے کہ اے میرے بندو! کیا ایسا نہیں ہے کہ ایک گروہ کو تم سے بڑی حاجتیں ہوتی ہیں اور تم ان کی حاجتیں پوری نہیں کرتے ہو مگر اس وقت جبکہ وہ اس سے سفارش کراتے ہیں جو خلق میں تم کو زیادہ محبوب ہوتا ہے ۔ جب وہ ان کو ان کی شان ومنزلت کے سبب تمھارے نزدیک اپنا شفیع قرار دیتے ہیں ۔ تو تم ان کی حاجتیں برلاتے ہو ۔ اسی طرح سمجھ لو کہ میرے نزدیک میری مخلوق میں سب سے زیادہ ذی قدر وذی مرتبہ اور ان میں سب سے افضل وبر تر محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کے بھائی علی (ع) اور ائمہ (ع)جو ان کے بعد ہونے والے ہیں جو خلق کے وسیلہ اور ذریعہ میری بارگاہ میں ہیں لہذا جس شخص کو کوئی حاجت درپیش ہو جو مخلوق میں سب سے زیادہ نیک پاک اور گناہوں سے معصوم ہیں ۔شفیع ووسیلہ قراردے تاکہ میں اس کی حاجتیں برلاؤں ۔اس شخص سے بہتر طریقہ سے