11%

اخفائے فضائل

مقدمہ دوم:-

قرن اول میں کسی صحابی کے فضائل کا انحصار دوباتوں پر ہوتا تھا ۔اول ارشادات رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جن میں فضائل کا ذکر ہو اور دوم خود صحابی کے سوانح حیات ۔

بر سر اقتدار طبقہ کی کوشش یہی رہی کہ حضرت علی علیہ السلام اور ان کے ساتھی اصحاب کے متعلق ان دونوں امور کو لوگوں کی یاد سے محو کردیا جائے سوانح حیات کے لئے تو آسان ترکیب تھی کہ ان کا ذکر ہی عام طور پر نہ کیا جائے اور لوگوں کو جاہ ہشم اور مال وزر کی جانب متوجہ رکھا جائے اور جو جو واقعات و صفات و اعزازات زیادہ فضل وفخر کے قابل تھے ان صفات میں حقیقی متصف لوگوں کے برخلاف اپنے من پسند لوگوں کا ظاہر کیا جائے ۔ہم خیال صحابہ کو دربار حکومت میں ترجیح دی جائے ۔ مثلا حضرت علی علیہ السلام کی شجاعت وبہادری کے چرچے عام تھے یہ شہرت حکومت کی نظر میں کھٹکی اس صفت کے مقابلہ میں نئے ہیرو پیش کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی ۔لہذا ید اللہ و اسداللہ کی بجائے سیف اللہ تیار کرنی پڑی جرنیل رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو کسی جنگ میں شریک نہ کیا تاکہ ان کی صفت کرّاری وغیرفرّاری لوگوں کے سامنے نہ آئے ۔ اسی طرح دوسرا امر احادیث پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم دربارہ فضائل ہے لہذا ان کی روک تھام کا مکمل بندوبست کیاگیا اس طرح کہ جبرا حکومت کی طاقت کے خوف سے اور باری انعامات کے لالچ سے لوگوں کو ایسی احادیث بیان کرنے سے روکا گیا جن میں مخالفین حکومت کے فضائل کا تذکرہ تھا ۔بلکہ ملکی قانون کے مطابق ایسی احادیث رسول کی